| میں اُدھر دیکھ لوں تو اِدھر دیکھ لے |
| اور حسرت نہیں , اک نظر دیکھ لے |
| سر مرا کٹ چکا تجھ کو معلوم ہو |
| لاش میری تو اے بے خبردیکھ لے |
| تخت کو پا لیا تو نے کر کے جفا |
| میں ہوا عشق میں دربدر دیکھ لے |
| تجھ پہ جچتی نہیں امن کی بات ہے |
| کتنے سر لے چکا اپنا شر دیکھ لے |
| ہوں مبارک محل کی تمھیں منزلیں |
| عشق میں جو کٹا آ کے سر دیکھ لے |
| دل پہ داغِ محبت کے چھالے پڑے |
| تو ذرا آ کے میرا جگر دیکھ لے |
| آپ کو آنا پڑ جائے شاید کبھی |
| ہے مناسب یہی آ کے گھر دیکھ لے |
| کتنی مہنگی پڑی ہے محبت تری |
| جو کیا آ کے اس کا اجر دیکھ لے |
| اک محبت تمھاری ہیں پالے ہوئے |
| اور بچا کچھ نہیں میرا زر دیکھ لے |
| رب نے فرصت سے سالک بنایا تجھے |
| ہوش کھو دے تری جو کمر دیکھ لے |
معلومات