پیدا کہاں جو خلق میں تجھ سا عظیم ہے
ہادی ہے مصطفیٰ ہے وہ، دل کا حکیم ہے
ڈھونڈا ہزار میں نے، نہ دیکھا دہر نے وہ
کوئی نہیں ملا ہے جو، تجھ سا کریم ہے
ادراک کو خبر ہے کب، اس کے عروج کی
اس قربتِ دنیٰ میں جو، رب کا کلیم ہے
مختارِ کبریا ہیں یہ، دیتے ہیں منزلیں
لیتی جو خیر اُن سے ہے۔ عقلِ سلیم ہے
یہ نورِ مصطفیٰ ہے جو، تخلیقِ کبریا
جو جانے اس کے درجے وہ، خالق قدیم ہے
سایہ ہیں دو جہان پہ، سرکارِ دو سریٰ
ہیں فیصلے یہ جس کے وہ، ذاتِ رحیم ہے
محمود مصطفیٰ سے ہے، برکت جہان میں
اُن کی عطا سے رونقِ، باغِ نعیم ہے

22