یہاں جس نے سنواری زندگی ہے
انہیں کی جلوہ سازی دیدنی ہے
قیامت خیز رہتی خستگی ہے
"پریشاں دیکھیے ہر آدمی ہے"
یہ کہنے نور پھیلاؤ جہاں میں
فلک پر تاروں کی محفل سجی ہے
وہ پائے توشہ ء عقبی جمائے
جو فکر آخرت کرتا ذکی ہے
زباں سے لغو بکنے سے ہے بہتر
سمجھنا اک عبادت خامشی ہے
دلوں میں جزبے ہو ایثار کے گر
مقدس فرض جانے رہبری ہے
ہو غفلت سے ذرا بیدار ناصؔر
سبب پسماندگی کا بے حسی ہے

0
7