دلِ خَزِاں میں ہے چہرہ مُہِیب کا
جو بند آنکھیں تو چہرہ حبیب کا
اے عشق میں ترے صدقے ہو جاؤں اب
زماں میں ابھرا ہے قصّہ غریب کا
مجھے اسی نے ہے تار تار کیا
بھروسہ کیا کروں اپنے رقیب کا
وہ دور سے حسیں جب ختم دوری تو
بڑا حسین تھا منظر قریب کا
کسی سے کیا گِلَہ کرنا رضؔی ابھی
ملا ہے مجھ کو لکھا جو نصیب کا

0
1
25
واہ جی واہ

0