| دلِ خَزِاں میں ہے چہرہ مُہِیب کا |
| جو بند آنکھیں تو چہرہ حبیب کا |
| اے عشق میں ترے صدقے ہو جاؤں اب |
| زماں میں ابھرا ہے قصّہ غریب کا |
| مجھے اسی نے ہے تار تار کیا |
| بھروسہ کیا کروں اپنے رقیب کا |
| وہ دور سے حسیں جب ختم دوری تو |
| بڑا حسین تھا منظر قریب کا |
| کسی سے کیا گِلَہ کرنا رضؔی ابھی |
| ملا ہے مجھ کو لکھا جو نصیب کا |
معلومات