| ساقی! ترے مے خانے کی ہے بات ہی اب اور |
| چلتے ہیں، گزاریں گے کہیں رات ہی اب اور |
| ”جاتے ہوئے کہتے ہو قیامت کو ملیں گے“ |
| ”کیا خوب“ کہیں ہو گی ملاقات ہی اب اور |
| جانے کو ہے تیار ہمارا تو جنازہ |
| لائے گا تری پھر کوئی بارات ہی اب اور |
| بچپن میں بہت ہم سے وہ کرتا تھا شرارت |
| جوبن میں اٹھاتا ہے وہ آفات ہی اب اور |
| وہ ربط، رہ و رسم، تعلق، وہ محبت |
| افسوس! صد افسوس! ہیں حالات ہی اب اور |
| ہم سے نہیں ملتے وہ، ہم ان سے نہیں ملتے |
| کچھ ان کے ہمارے ہیں خیالات ہی اب اور |
| تھا موجبِ تنہائی کبھی ترکِ پزیرائی |
| تنہاؔ ہیں جو، ہیں اس کی وجوہات ہی اب اور |
معلومات