یہ زندگی کیا ہے ٹم ٹما تا ہوا دیا ہے |
حصارِ حُسن میں زندگی کو میں نے جیا ہے |
جی یہ کُو زَہ زَہْر ہنستے ہوئے میں نے پیا ہے |
زمانے سے کوئی شکوہ میں نے نہیں کیا ہے |
جی کیا کہوں زیست کیسے ہوئی ہے میری تمام |
یہ خونِ جگر تو عاشقی میں میں نے پیا ہے |
جی ہاں حُسنِ ازل سے لپٹنے کی چا ہ میں |
مصیبتوں پر بھی ہونٹوں کو جی میں نے سیا ہے |
یہ دنیا تو رونے کی جا ہے ہنسنے کی نہیں ہے |
خوشی غمی میں بھی اشکوں کو ہی میں نے پیا ہے |
حقیقت آشنا ہے، وہ شہریارِ وقت بھی ہے |
ہاں پانی اسی کی اوک سے ہی میں نے پیا ہے |
معلومات