| ہر اک خیال کی تجوید کر کے دیکھیں گے |
| وصالِ یار کی اُمید کر کے دیکھیں گے |
| چراغ ہم نے جلایا جو اُس کی یادوں کا |
| اُسی چراغ کو خورشید کر کے دیکھیں گے |
| رموزِ عاشقی سے گرچہ وہ نہیں واقف |
| چلو اُسے بھی یہ تاکید کر کے دیکھیں گے |
| بھلا کے تلخیاں وہ ساری اپنے ماضی کی |
| یوں اپنے پیار کی تجدید کر کے دیکھیں گے |
| چلا رہا تھا جو آنکھوں سے تیر و نشتر وہ |
| اُسی کے وار پہ تنقید کر کے دیکھیں گے |
| کوئی تضاد نہیں قول و فعل میں جس کے |
| ہم ایسے شخص کی تقلید کر کے دیکھیں گے |
| ہمیں یقین ہے جاویدؔ لوٹ آئے گا |
| سو اُس کے وعدوں کو تمہید کر کے دیکھیں گے |
| ******* |
معلومات