| آ بچھڑنے سے پہلے گلے لگا لیں |
| تیری سانسوں کی خوشبو سمیٹوں گا میں |
| تیرے بھیکے بدن کی مہکار کو |
| تیرے ماتھے کی خوشبوئے گلنار کو |
| میں سنبھالوں گا سینے کے اوطاق میں |
| آج فرصت کے لمحے میسر جو ہیں |
| ان لمحوں سے فائدہ اٹھا لیں گے ہم |
| یہ بارِ محبت سنبھالیں گے ہم |
| کل رستے جدا ہوں گے منزل الگ |
| تیرے ہاتھوں پہ مہندی لگائے گا کوئی |
| تیرے ماتھے پہ بندیا سجائے گا کوئی |
| میرے ارمانوں کی جلتی ہوئی لاش کو |
| ٹوٹے خوابوں سے لتھڑے جگر پاش کو |
| کون دیکھے گا مجھ کو یہ معلوم ہے |
| تیرے ملنے کا رستہ بھی معدوم ہے |
| اس سے پہلے کہ میرا تماشہ بنے |
| میری الفت پہ انگلی اٹھائے کوئی |
| نام لے کے تیرا آ رلائے کوئی |
| اک بار مل کے یہ حسرت مٹا لیں |
| آ بچھڑنے سے پہلے گلے لگا لیں |
| آ بچھڑنے سے پہلے گلے لگا لیں |
معلومات