نظم چاند
مدتوں بعد مجھے چاند نظر آیا ہے
پانچ چھ اور ستاروں میں گھرا بیٹھا تھا
ایک تھا گود میں اس کی جو ابھی چھوٹا تھا
دوسرا رانوں پہ کیا خوب چڑھا بیٹھا تھا
تیسرا پہلو میں تھا جلوہ فروزاں اس کے
جگمگاتا ہوا اک جگنو بنا بیٹھا تھا
باہوں کا ہار اسے ڈالے ہوئے تھا چوتھا
پشت پر اس کی وہ اسوار ہوا بیٹھا تھا
پانچواں دور سے ناراض مجھے لگتا تھا
اک طرف ہو کے غضب ناک ہوا بیٹھا تھا
ایک انجان سا چہرہ بھی وہاں تھا انور
چاند کو گویا گہن سا ہی لگا بیٹھا تھا
انور نمانا

0
6