| دھیان میں بیٹھے چھان جو مارا کونا کونا چھوڑ دیا |
| ہجر کی ہر ساعت سے لپٹے وصل میں کھونا چھوڑ دیا |
| مجنوں بن کے سیکھ لیا ہے خاک اڑا کر ہنس لینا |
| لیلی تیرے ہجر میں ہم نے رونا دھونا چھوڑدیا |
| مٹی کے برتن لے آیا گاؤں کی کمہارن سے |
| یادوں کی دہلیز پہ تیری چاندی سونا چھوڑ دیا |
| آنکھ کھلے تو کرلیں ہم کیوں تتلی کے رنگوں کی بات |
| سرسوں کے دو پھول اٹھا کر سپنے ڈھونا چھوڑدیا |
| دو رستے تھے دو سانسیں تھیں پل دو پل کی مہلت تھی |
| ہم نے تمہاری راہ پکڑ لی اپنا ہونا چھوڑ دیا |
| آگ کا دریا پار کیا تو برف کی اک دہلیز ملی |
| سرد ہوائیں اوڑھ کے بیٹھے گرم بچھونا چھوڑ دیا |
| چاک بدن سے خرقہ اترا خاک اڑائی دھول اٹی |
| شیدؔا صفر کے پیچھے دوڑا آدھا پونا چھوڑ دیا |
معلومات