| حالِ دل تم کو سنائیں تو سنائیں کیسے |
| غم بیاں کر ہی نہ پائیں تو بتائیں کیسے |
| خواب ٹوٹے ہیں مری آنکھوں میں اتنا تو بتا |
| میرے خوابوں کا جو لاشہ ہے اٹھائیں کیسے |
| تیری یادوں سے جڑا ہے مری سانسوں کا سفر |
| تو بتا ہم یہ بھلائیں تو بھلائیں کیسے |
| پہلی صف میں کھڑے ہوں جو سدا شمشیر بکف |
| ایسے رشتوں کو نبھائیں تو نبھائیں کیسے |
| ہجر کی آگ لگی ہے ہمیں چاروں جانب |
| اپنے دامن کو بچائیں تو بچائیں کیسے |
| لوگ کہتے ہیں ہمیں اُن سے کنارہ کر لیں |
| اس نے پکڑا ہی نہیں ہاتھ چھڑائیں کیسے |
| کتنے بے بس ہیں کہ چپ ہیں مرے ساغر ورنہ |
| زخم رِستے ہیں جو سینے میں دکھائیں کیسے |
معلومات