اب کس بات پر حوالے اب کس بات پر حوالے ہیں؟
اب ہر تعلق کو توڑ ڈالے ہیں
کچھ احباب دل کے کالے ہیں
 لگتا ہے ناگ جیسے پالے ہیں
 عزت و احترام ان کا سب
 حرف بہ حرف ہی نرالے ہیں
 اور سمجھے ہو تم کسی شب کے
 تم کہ ہے تو یہی اجالے ہیں!
 میکدے میں بھی ہوں کا عالم ہے
 چار سو زہر کے پیالے ہیں
اب پہچان ہوگئی ویسے
کون دوہری نقاب والے ہیں
 یہ نمائش سراب تھا ہمراز
اب نئے راستے نکالے ہیں

0
130