جام خوابوں کے بھر کر پلائے کوئی |
سو گیا ہوں مجھے اب جگائے کوئی |
شہر میں چاندنی کا ہے چرچہ مگر |
میرے اندر بھی مشعل جلائے کوئی |
عید اور عید کی رٹ ہے چاروں طرف |
پہلے مجھ کو تو آ کے منائے کوئی |
میں ہوں تنہائی میں معتکف اس لیے |
اب نہ محفل میں مجھ کو بلائے کوئی |
زخم دل کے ہیں قرنی چھپائے بہت |
بال بکھرے ہیں پھر سے بنائے کوئی |
معلومات