مجھے خود اپنی ہی بے چاری مفلسی ہے عزیز |
مجھے گلہ تو تری بندہ پروری سے نہیں |
وگرنہ آستیں تیری بھی سو خدا رکھتی |
تو آشنا ہی ذرا رسمِ آزری سے نہیں |
سلام کیسے کریں ہم تمہارے ایماں کو |
ادا بعید یوں اندازِ کافری سے نہیں |
نا آشنا سے لگے یوں جنوں کے ہنگامے |
کہ رشتہ آج تو اپنا بھی خود سری سے نہیں |
ہمارا پیرِ حرم ہی نمک حرام ہوا |
وگرنہ اپنی اذاں کم ہری ہری سے نہیں |
غلط ہے قول سراسر غلط ہی ہے ثانی |
ہویدا زیست ادا ہائے دلبری سے نہیں |
معلومات