ہر ذات اک کہانی ہر شخص واقعہ ہے |
انسان سارے پُتلے، سب ایک شعبدہ ہے |
جب ہم نے تم کو جانا، تم دور جا چکےتھے |
کس قدر بے بسی ہے! یہ کیسا سانحہ ہے؟ |
جگنو ہوئے زمیں کے یا آسماں کے تارے |
سارے ہی اُس پہ وارے جو تیرا راستہ ہے |
کچھ یاد اب نہیں ہے تھا خواب یا حقیقت |
اس بات کا پتہ ہے وہ کون سی جگہ ہے |
مجھ کو نہ جان بےبس خود کو نہ جان برتر |
پردے میں مفلسی کے درویش کی نِگہ ہے |
اک ایسی بے خودی ہے جو ہوش سے قوی تر |
چڑھ جائے پھر نہ اترے ایک ایسا بھی نشہ ہے |
جو بے یقین ہو تو صدیوں کی رہ گزر ہے |
جو مان جائے اس کو پل بھر کا فاصلہ ہے |
امید پر ہے قائم بنیاد حوصلے کی |
روشن سویر ہوگی یہ رات جو سیاہ ہے |
معلومات