ہم تو نہیں ہیں اب بھی قائل پیار کے
جھوٹے ہیں تیرے سب دلائل پیار کے
دھوکے ہیں کھائے اس قدر تجھ حسن سے
اب ہوچکے سب رستے گھائل پیار کے
اب مسکراہٹ ہی نہیں ہے چہرے پر
تجھ کو بتائے تھے مسائل پیار کے
دنیا گنوائی خود کو بھولے ہیں مگر
تو نے نہ بخشے کچھ وسائل پیار کے
قرنی کتابِ عشق کے ہر صفحے سے
ہم پڑھ رہے ہیں اب فضائل پیار کے
محمد اویس قرنی

0
2