| کب ہم نے کہا تُم سے محبّت ہے، نہِیں تو |
| دِل ہِجر سے آمادۂِ وحشت ہے، نہِیں تو |
| باتیں تو بہُت کرتے ہیں ہم کُود اُچھل کر |
| اِس عہد میں مزدُور کی عِزّت ہے، نہِیں تو |
| مزدُوری بھی لاؤں تو اِسی کو ہی تھماؤں |
| بِیوی میں بھلا لڑنے کی ہِمّت ہے، نہِیں تو |
| دولت کے پُجاری ہیں فقط آج مسِیحا |
| دُکھ بانٹنا ہے، یہ کوئی خِدمت ہے؟؟ نہِیں تو |
| دعوا تو سبھی کرتے ہیں پر ایسا نہِیں ہے |
| تفرِیق نہیں ہم میں حقِیقت ہے، نہِیں تو |
| خُود ہاتھ سے میں آپ کرُوں اپنی تباہی |
| اور سب سے کہُوں یہ مِری قِسمت ہے، نہِیں تو |
| جو پہلی محبُت تھی مزہ اُس کا الگ تھا |
| کیا اب بھی وُہی پہلی سی لذت ہے، نہِیں تو |
| ہم جِس کے سہارے پہ رہے، اُس کا بِچھڑنا |
| جاں لینے سے کیا کم یہ مُصیبت ہے، نہِیں تو |
| اے وقت تِرا زخم بھرا ہے نہ بھرے گا |
| محفُوظ ترے وار سے حسرتؔ ہے، نہِیں تو |
| رشِید حسرتؔ |
معلومات