تنہا ہوں میر شاہ ترے بعد آج کل
تڑپاتی ہے صِفَت کو تری یاد آج کل
لگتا نہیں جہان میں دل ہی ترے بنا
خود سے خفا ہوں خود سے ہوں ناشاد آج کل
تو جو گیا ہے یار مری جاں چلی گئی
کوئی نہ ہم قدم ہے نہ ہمزاد آج کل
بیتے ہوئے وہ لمحے رلاتے ہیں آج بھی
یادوں نے کر دیا مجھے برباد آج کل
حامد نہ بچھڑے جان سے پیارا کسی کا یوں
جیسے پڑی ہے مجھ پہ یہ افتاد آج کل

29