جدائی تری یا گھڑی حشر کی ہے ہر اک دل میں دیکھو کیا ماتم بپا ہے
ہر ذرہ گلشن کا ہے چاک دامن ہر اک شمعِ محفل خفا ہے خفا ہے
ہے انداز گفتار ہے اعجازِ کردار کہ سمجھے زمانہ حریف تجھ کو اپنا
کئی حسن دیکھے کئی عشق پرکھے مگر تو تو سب سے الگ ہے سوا ہے
ترے سوز دیکھے ترے ساز دیکھے تخیل کی تیرے یہ پرواز دیکھی
ہاں دل جیتنے کے یہ انداز دیکھے نہیں تجھ سا کوئی یہ دل کی صدا ہے
خدانےتجھےبخشدی ہےوہ قوت ہیں تیرےتصرف میں ارض و سما بھی
یہ شمس و قمر بھی ہیں ٹھوکر میں تیری کہ روح القدس بھی ترا ہمنوا ہے
ہے رشکِ شہنشاہ فقیری یہ تیری کیا برقِ نظر تجھ کو اللہ نے بخشی
شناسا ہوا ہے تو چرخِ کہن کا جو سجدے میں تیرے یہ ارض و سما ہے
مدح سے ہیں قاصر زبان و قلم بھی جمع گر ہو جائیں یہ عرب و عجم بھی
مگر ایسے رہبر کی ہم سے جدائی الٰہا بتا تو یہ کیسی سزا ہے
ترے رنگ دیکھے ترے ڈھنگ دیکھے یہ نغمۂ ہندی کے آہنگ دیکھے
تری لَےہی بھائی یہاں پرسبھی کوعجب لےمیں تو یاں پہ نغمہ سرا ہے
تری رہبری بھی عجب رہبری ہےجولرزاں و پیچاں ہراک قیصری ہے
ہراک سےالگ یاں تری رہروی ہےتوہی کارواں ہےتوہی رہنماہے
زمانے کے ہر ایک مے خانے دیکھے یہ مینا بھی دیکھے پیمانے دیکھے
سنبھلتے ہوئے پر نہ مستانے دیکھے عجب ساقیا تیری مے کا نشہ ہے
تجھے دیکھ لے جو تو اک دم اچھلتا نہ دیکھوں تجھے تو یہ شعلہ سلگتا
سبھی صورتوں میں مجھےبےکلی ہےتوہی ہےمرض اورتو ہی دوا ہے
ادھرسارےذرےشہادت کےخواہاں ادھرہےکہ قاتل نگاہیں جھکائے
یہ کیا بدنصیبی نہ ہم موت پائیں بتاؤ تو ثانی یہ کیا ماجرا ہے
سبھی کو مبارک ہو یہ تختِ شاہی یہ تاجِ سکندر یہ ملکِ سبائی
تیرے عشق میں میرے دل کی خدائی اسے فخر ہے کہ یہ تیرا گدا ہے
میں تیرامسافرہوں تومیری منزل زمانہ ترےحسن سے اب بھی غافل
اسی میں جھلک جا اسی میں سنور جا مرا دل ترے حسن کا آیینہ ہے

0
21