ندیم احمد زیدی |
محبت ایک پاکیزہ جذبہ ہے، جو دل کی گہرائیوں سے جنم لیتا ہے۔ یہ نہ تو قید کا نام ہے، نہ زبردستی کا، بلکہ محبت تو وہ جذبہ ہے جو دوسروں کی خوشی کو اپنی خواہش پر مقدم رکھتا ہے۔ سچی محبت کرنے والے جانتے ہیں کہ جسے چاہا جائے، اُسے آزاد چھوڑ دینا ہی اصل محبت کی پہچان ہے۔ کیونکہ محبت اگر حقیقی ہو، تو وہ بندھنوں کی محتاج نہیں ہوتی۔ محبت ایک خاموش عہد ہے جو نہ زبان مانگتا ہے، نہ ثبوت؛ یہ دل سے دل تک کا سفر ہے جو وقت اور فاصلوں کی قید سے آزاد ہوتا ہے۔ |
اکثر لوگ محبت کو حاصل کرنے، قابو پانے یا کسی کو اپنی ملکیت بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ محبت میں گرفت ہونی چاہیے، روک ہونی چاہیے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ جو محبت قید میں ہو، وہ محبت نہیں، محض انا کی تسکین ہوتی ہے۔ سچی محبت میں طاقت نہیں، عاجزی ہوتی ہے؛ ضد نہیں، صبر ہوتا ہے؛ اور سب سے بڑھ کر، اختیار نہیں بلکہ اختیار سے دستبرداری ہوتی ہے۔ سچا محب اپنے محبوب کی آزادی میں ہی اپنی خوشی تلاش کرتا ہے۔ |
جب کوئی شخص اپنے چاہنے والے کو آزاد چھوڑ دیتا ہے، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ محبت نہیں کرتا، بلکہ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ محبت پر مکمل یقین رکھتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اگر دل میں سچائی ہے، تو محبت خود ہی راستہ بنا لے گی، وہ لوٹ آئے گی، کسی زنجیر کی محتاج نہیں ہوگی۔ محبت کبھی زبردستی نہیں کی جاتی، نہ کی جا سکتی ہے۔ وہ اپنے وقت پر پنپتی ہے، اور اپنے وقت پر لوٹتی ہے۔ |
محبت کی سب سے بڑی خوبی یہی ہے کہ یہ انسان کو خود سے بلند کر دیتی ہے۔ یہ خودغرضی سے نکال کر بے لوثی کی طرف لے جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص صرف اس لیے محبت کرتا ہے کہ وہ دوسرے کو اپنی مرضی کے مطابق چلائے، تو وہ محبت نہیں بلکہ اپنی خواہش کا غلام ہے۔ محبت تو وہ ہے جو دوسروں کو اُن کی مرضی کے ساتھ جینے دے، اُن کے خوابوں کو پر دے، اور اگر قسمت میں ساتھ ہو، تو وہ خود چل کر آ جاتے ہیں۔ |
آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ محبت میں جبر نہیں، صبر ہے۔ محبت میں قابو پانے کا نہیں، آزاد کرنے کا جذبہ ہوتا ہے۔ سچی محبت اگر ہو، تو وہ چاہے جتنی دور ہو، دل کے قریب ہی رہتی ہے۔ |
معلومات