| میرا نفس مجھ کو اندھیروں بلاؤ ں کالی گھٹاؤں کی جانب لئے جا رہا ہے |
| مجھے کہہ رہا ہے یہی چیز اچھی ہے بہتر ہے تیرے لئے ہے |
| یہی تو خوشی ہے |
| سو کچھ وقت اس میں بھی اپنا لگاؤ |
| کبھی اس کی دعوت پے ملنے کو جاؤ |
| کبھی اس کو اپنے یہاں تم بلاؤ |
| مزہ اس میں کتنا ہے تم جانتے ہو |
| یہی زندگی ہے اگر مانتے ہو |
| یہ آواز بد جب سنی تو قدم لڑکھڑاۓ |
| ذرا دیر کو تیرگی کی طرف ہم بھی آئے |
| تبھی ایک آواز اندر سے آئی |
| قدم رک گۓ خوفگی ہم پے چھائی |
| اسی کے لئے تم کو پیدا کیا تھا |
| یا پھر امتحاں کے لئے تم کو بھیجا گیا تھا |
| کہاں جا رہے ہو سنو ابنِ آدم |
| گناہوں میں کیوں بڑھ رہے ہو یوں ہر دم |
| وہی ایک دھوکا تمھیں بھی لگا ہے |
| کہ شیطان شاید یہ سچ بولتا ہے |
| مگر تجھ کو معلوم ہے کس طرح باغ جنت سے آدم کو اس نے نکلوا دیا تھا |
| کھلی دشمنی اس نے آدم سے کی ہےیہی ہے سبب اس نے دھوکا دیا تھا |
| مگر تم کو پھر سے پہونچنا وہیں ہے |
| تمھارے لئے ہی یہ جنت بنی ہے |
| وہاں لن ترانی نہیں ہے کسی کو |
| وہاں موت آنی نہیں ہے کسی کو |
| بتا دو یہ سب کو صحیفوں کو کھولیں |
| اگر چاہیۓ کامیابی کسی کو |
| فقط سا ٹھ پینسٹھ برس عمر پائی ہے تم نے مگر تھوڑا پہلے ہزاروں برس تھی |
| انھیں کامیابی ملی ہے مگر جن کی آنکھوں میں دنیا قفس تھی |
| انھوں نے فقط شہر مکہ سے اٹھ کر عرب میں عجم میں وہ جھنڈا لگایا |
| مٹا دور باطل تو کتنے ہی ملکوں میں حق جگمگایا |
| تمھیں بھی زمینیں عطا کی ہیں ہم نے |
| مگر دین باطل مٹایا نہ تم نے |
| کہیں کوئی اک ملک ایسا نہیں ہے |
| جہاں دین باطل کا غلبہ نہیں ہے |
| شہادت کو مطلوب اول کرو تم |
| کہیں دین اسلام نافذ کرو تم |
معلومات