میدان کار زار میں چٹان ہیں حسین
دہلا دے جو عدو کو وہ طوفان ہیں حسین
اہل شباب کے ہوں گے جنت میں جو امام
وہ معرفت کے مقتدا عرفان ہیں حسین
تن چھلنی، سر کٹا ہوا روشن دلیل چھوڑی
"دین نبی کے سچے نگہبان ہیں حسین"
صبر و رضا کا درس رہا ناگواری رہتے
امت پہ اک عظیم سا احسان ہیں حسین
اہل طلب کی تشنگی کو مل گئی جلا ہے
علم و عمل کا نور، دبستان ہیں حسین
برپا یہ کربلا سے ہو جزبوں میں انقلاب
بے غیرتی مٹانے کو فیضان ہیں حسین
سارے ہی اہل بیت پہ ناصؔر فریفتہ ہیں
ممتاز جس نے پائی ہو، پہچان ہیں حسین

0
48