امید آخر دم توڑ دیتی ہے |
یہ راہ میں یونہی چھوڑ دیتی ہے |
گمانِ منزل بھی ہو اگر کہیں |
وہیں پہ لوح نیا موڑ دیتی ہے |
رکیں کہیں, سستانے لگیں کبھی |
یہ زندگی پھر جھنجھوڑ دیتی ہے |
یہ عاشقی بھی تو اک بلا ہی ہے |
جو آدمی کو بھنبھوڑ دیتی ہے |
یہ دل ہمارا ہے آبلہ نہیں |
جسے تو پل بھر میں پھوڑ دیتی ہے |
معلومات