| چوٹ کھا کر مسکرانے کے نہیں ہیں |
| ہم ان سے ہاتھ ملانے کے نہیں ہیں |
| جان لینے کا اُنہیں حق تو ہے لیکن |
| کُچھ درد انہیں سنانے کے نہیں ہیں |
| کُچھ لوگ ہماری حیات ہیں لیکن |
| وہی لوگ ہمیں اپنانے کے نہیں ہیں |
| کُچھ جسم آگ جلا ہی نہیں پاتی |
| کُچھ لوگ ہیں جو دفنانے کے نہیں ہیں |
| کبھی پنڈی، کبھی ہزارہ، کبھی ابھا تو کبھی مدینہ |
| ہم کسی ایک ٹھکانے کے نہیں ہیں |
| جو بھی شعر تمہاری مدح میں کہے ہیں |
| دل سے کہے ہیں، افسانے کے نہیں ہیں |
| یہ برہم نگاہیں، یہ غُصہ ، یہ اندازِ بے رُخی |
| یہ کام کیا سارے ستانے کے نہیں ہیں؟ |
| کُچھ تو دلِ دلبر کو ستائش کی فکر ہے فیصل |
| یہ اہتمام صرف دکھانے کے نہیں ہیں |
| فیصل ملک!! |
معلومات