آقا امت کے رکھوالے، تیرے فیض سدا ہیں نرالے
شاہا کالی کملی والے، تیرے فضل کے ہیں متوالے
چندہ سورج میں جو ضیا ہے، تیرے نور سے دان ملا ہے
تیرے در سے نور، ضیا لے، گھر تیرے سے،سب ہیں اُجالے
یہ جو محفلیں ہیں نورانی، یہ ہیں دانِ نبی سے نشانی
اے داتا مزمل والے، مجھے اپنے ہی در پہ بٹھا لے
رحمت کا ہے دریا تیرا، کالا عصیاں سے نامہ میرا
تو ہی خیر فقیر کو ڈالے، شؐاہا گود میں مجھ کو چھپا لے
سارے رستے کو آساں کر دے، میرا دامن آقما بھر دے
تیرے کرم سے نور اُجالے، اب کشتی ہے تیرے حوالے
میرے محسنؐ رحمت آئے، تیرے دان سے زحمت جائے
میرے عیب زمانہ اچھالے، شاہا باراں ہوں برکت والے
جب دنیا سے ہو میرا جانا، میرے پاس نبی جی آنا
میری جان ہو تیرے حوالے، کوئی غیر نہ اس کو نکالے
میں ہوں آلؑ سخیؐ کا بردہ، میرا حشر میں رکھنا پردہ
گلے جان کے ہیں اب لالے، بد بختی کو تو ہی ٹالے
اعدا نے ہے امت گھیری کب ہو گی وہ رحمت تیری
کوئی غیر نہ رخنہ ڈالے، تیرے فضل کے ہیں متوالے
جو محمود ادنیٰ گدا ہے، تیرے در پہ یہ آن گرا ہے
میرے آقا رحمت والے، تیرے کرم سے، تیرے حوالے

15