دل بنا کے تجھ کو تیرے قریب ہو گیا |
تجھ پہ سب لٹا کے خود میں غریب ہو گیا |
تیرے نقشِ پا پہ سب خوشیاں واری ہیں میں نے |
رنج و غم تو جیسے میرا نصیب ہو گیا |
میں تری نگاہ کے حسن پر ہی مر گیا |
تیرے ہجر میں بہت دل عجیب ہو گیا |
تجھ کو تھا شغف بہت شعر و شاعری سے بھی |
کارِ دہر چھوڑے خود میں ادیب ہو گیا |
سب کی نظریں تھیں مرے عیبوں و خطاؤں پر |
سب کی نظروں سے میں خُود ہی مغیب ہو گیا |
وہ رہا ہے دور ادریسؔ مجھ سے ساری عمر |
وقتِ مرگ کیوں وہ میرے قریب ہو گیا |
معلومات