دل بنا کے تجھ کو تیرے قریب ہو گیا
تجھ پہ سب لٹا کے خود میں غریب ہو گیا
تیرے نقشِ پا پہ سب خوشیاں واری ہیں میں نے
رنج و غم تو جیسے میرا نصیب ہو گیا
میں تری نگاہ کے حسن پر ہی مر گیا
تیرے ہجر میں بہت دل عجیب ہو گیا
تجھ کو تھا شغف بہت شعر و شاعری سے بھی
کارِ دہر چھوڑے خود میں ادیب ہو گیا
سب کی نظریں تھیں مرے عیبوں و خطاؤں پر
سب کی نظروں سے میں خُود ہی مغیب ہو گیا
وہ رہا ہے دور ادریسؔ مجھ سے ساری عمر
وقتِ مرگ کیوں وہ میرے قریب ہو گیا

5