| جاتے جاتے جو کوئی مڑ کے اشارا ڈھونڈے |
| ڈوبتا شخص ہے تنکے کا سہارا ڈھونڈے |
| اس نے مجھ سے جو توقّع نہیں رکھّی کوئی |
| ناؤ اس کی ہے شکستہ تو کنارا ڈھونڈے |
| عشق دیوانگی یوں ہی تو نہیں کہلائے |
| ہو اگر دل کا مرض کون ہے چارا ڈھونڈے |
| زندگی کا یہی مقصد یہی محور جب ہے |
| پیار کی ایک نظر عشق کا مارا ڈھونڈے |
| شبِ دیجور میں صحرا کا مسافر تنہا |
| راستہ بھولے تو پھر کوئی ستارا ڈھونڈے |
| دل دیا ہے تو سمجھتا ہے کِیا ہے احساں |
| چاہیئے اُس کو کہ وہ مغز ادھارا ڈھونڈے |
| اس نے جانا ہے تو جائے مگر اک کام کرے |
| آدمی کوئی وہاں جا کے ہمارا ڈھونڈے |
| اک نظر دیکھ کے جو درد کا درماں کر دے |
| کوئی اُس شخص کو دنیا میں خدا را ڈھونڈے |
| طارق اک عام سا ہے شخص اسے بتلا دو |
| وہ یہاں آ کے کوئی راج دُلارا ڈھونڈے |
معلومات