افسوس ہوا خود کو جب اپنا ہی گھر دیکھا |
ویران سا دل دیکھا اجڑا ہوا گھر پایا |
ڈھونڈا کیا اگر ڈھونڈا پایا کیا اگر پایا |
ہر گام تقابل کے دیکھے ہیں حسیں سنگم |
شعلوں میں دکھی شبنم شبنم میں شرر پایا |
ہم عشق کی وحشت پر کیا خوب ہی ہنستے تھے |
پتھر جو ہٹایا تو خود اپنا ہی سر پایا |
بدنام مجھے کر دو گر ہے یہی بدنامی |
بدنام جو ذرہ تھا در راہ گزر پایا |
کیا عشق کی اب کہیے اس جنگ کے میداں میں |
تلوارِ ادا پائی اور تیرِ نظر پایا |
دیکھی ہیں دعاؤں کی تاثیر میں تاخیریں |
در نالۂ شب مانگا در آہِ سحر پایا |
معلومات