| لٹکتی مٹکتی سی آئی ہے گھر سے |
| چھپاتی ہے منہ کو پڑوسن کے ڈر سے |
| خبر لے کے آئی نجانے کدھر سے |
| خدا خود بچائے ہمیں اس کے شر سے |
| وہ میرے محلے کی عیار نانی |
| ہے جس کی زباں پر سبھی کی کہانی |
| بڑی رازداری سے باتیں بتائے |
| ادھر کی کہانی ادھر کو سنائے |
| کسی کو ہنسائے کسی کو رلائے |
| کوئی اس کی نظروں سے بچ ہی نہ پائے |
| مرے ہی محلے کی جاسوس ہے وہ |
| خدا کی قسم بوڑھی دبڑوس ہے وہ |
| جمیلہ کے گھر میں ہوئی جو لڑائی |
| حسینہ کو جا کے خبر یہ سنائی |
| حسینہ سے صغریٰ کے گھر تک ہو آئی |
| عدیلہ نبیلہ پھر اللہ بچائی |
| نہیں رکتی جب تک بتائے نہ سب کو |
| خدا جانے کیسے یہ دم دے گی رب کو |
| ابھی کل کی تم کو سناؤں کہانی |
| کہیں جا کے رستے پہ بیٹھی تھی نانی |
| نظر آیا اس کو جو کھیتوں میں پانی |
| وہ سمجھی کہ ہے آفتِ ناگہانی |
| اسی کو سمندر بتایا تھا اس نے |
| محلے کا چکر لگایا تھا اس نے |
| سبھی اس کو کہتے ہیں نانی وسائی |
| مجھے تو یہ دکھتی ہے خلقت ہوائی |
| نہیں اس کا کوئی نہ بیٹا نہ بھائی |
| یہ بی بی سی لندن کے جیسے ہے مائی |
| خدا اس کی خبروں سے سب کو بچائے |
| برا وقت ساغر کسی پر نہ آئے |
معلومات