| تجھ کو ہر موڑ پہ ہم لوگ دکھائی دیں گے |
| مانگ کے دیکھ تجھے آج خدائی دیں گے |
| چند لمحوں کے لیے خود کو تو اب سونپ ہی دے |
| تجھ کو ہر سوچ میں ہم آج سجھائی دیں گے |
| اتنا آساں نہیں یہ ہاتھ جھٹک کر جانا |
| صور پر بھی تجھے ہم ہی تو سنائی دیں گے |
| تو اب اس روح سے سنجوگ کا جوکھم سہہ لے |
| تجھ کو مدفون خزانوں کی رسائی دیں گے |
| سوچتے ہیں کے بری خود کو کرو گے کیسے |
| ہم نہ بولیں گے مگر درد سنائی دیں گے |
| قتل کر دو گے سرِ راہ تو شاہدؔ پھر بھی |
| بے گناہی کی تمھاری ہی صفائی دیں گے |
معلومات