| مت کوچ کرو تم انشا جی ایسے میں اکیلے جانا کیا |
| جب قسمت میں ہو تنہائی پھر محفل کیا ویرانہ کیا |
| تم دیر سے آئے ہو بے شک آؤ تو سہی دیکھو تو سہی |
| زنجیر کھلے گی یونہی پھر تم اور کرو گے بہانا کیا |
| کٹ جائے گی ہجر کی رات میاں تم کوشش کر کے تو دیکھو |
| دل چھوٹا کر کے مت جاؤ جب آ ہی گئے پھر جانا کیا |
| سب موتی مل جائیں تم کو یہ بات کبھی ممکن ہی نہیں |
| جو پاس تمہارے ہے موتی کیا تیرا نہیں وہ خزانہ کیا |
| تمہیں دیکھ لیا جو خوابوں میں اب لگتا نہیں ہے جی میرا |
| اے پردہ نشیں کبھی سامنے آ یوں عاشق سے شرمانا کیا |
| ہم ہیرے جیسے من کے تھے تیری خاطر جگ میں خاک ہوئے |
| جب کورے کاغذ جلتے ہوں انہیں اور بھلا ہے جلانا کیا |
| اب شہر میں جا کے کیا کرنا تم گھر میں رہو آرام کرو |
| سب شہر کے لوگ تو گونگے ہیں دکھ ایسوں کو ہے سنانا کیا |
| ترے دل کے دریدہ دامن میں سو چھید ہوئے یہ مان لیا |
| رب دینے والا ہو ساغر پھر رونا کیا گھبرانا کیا |
معلومات