جو نوری حرم کی فضا دیکھتے ہیں
وہ عکسِ جمالِ ضحیٰ دیکھتے ہیں
یہ مٹی کہ جس سے فروزاں جہاں ہیں
لگی در سے ان کے سدا دیکھتے ہیں
کرے دور ظلمت جو لائے ہیں دیں وہ
گراں اس میں دانا بھلا دیکھتے ہیں
وہ ہی شانِ ہستی جو ہیں جان اس کی
زماں درجہ ان کا بڑا دیکھتے ہیں
وہ محبوبِ رب ہیں خدا جانے ان کو
انہیں خلق میں ہم مہا دیکھتے ہیں
مٹائے جو ظلمت ہے اسمِ محمد
دہر ذکر جس کا عُلیٰ دیکھتے ہیں
کرے دان ان کا غلاموں کو مولا
بٹے ان کے در سے غنیٰ دیکھتے ہیں
یہ دامن جو سائل بھرا دیکھتے ہیں
درِ مصطفیٰ کی عطا دیکھتے ہیں
وہ محمود مولا کے ہیں خاص بندے
جو واصل ہیں رب سے کھلا دیکھتے ہیں

34