| بات کرتے ہیں جو چراغوں پر |
| رشک آتا ہے ان کی باتوں پر |
| بھوک سے سامنا ہوا ہے کیا |
| تم بھی لکھنے لگے ہو فاقوں پر |
| کتنی چاہت سے اُس نے میرا نام |
| لِکھ لیا ہے حسین ہاتھوں پر |
| آج بیٹھا ہوں دن کے پہلو میں |
| شعر کہنے ہیں مَیں نے راتوں پر |
| دل کے سب راز کھول دیتی ہیں |
| کیوں بھروسہ کروں میں آنکھوں پر |
| مُجھ پہ اشعار یوں اُترتے ہیں |
| پُھول کِھلتے ہیں جیسے شاخوں پر |
| وہ بھی مانی ہے بے وفا نکلا |
| سوچتا ہوں اب اس کی باتوں پر |
معلومات