| سوئے مدینہؐ قدم ہے بڑھا، غنیمت ہے |
| سیاہ کار پہ احساں ہوا، غنیمت ہے |
| غم فراق میں بے تابیاں عروج پہ تھیں |
| شہ ہدیؐ کا بلاوا ملا، غنیمت ہے |
| اداسیوں میں کرن آرزو کی پا گئے سب |
| مٹایا آپؐ نے ظلمت کدہ، غنیمت ہے |
| نیاز مندی سے تسکین روح نے پائی |
| شرف زیارت روضہؐ ملا، غنیمت ہے |
| حبیب ؐ یزداں نے وحدانیت کی روح بھری |
| دلوں کو شر سے معرا کیا، غنیمت ہے |
| نگاہیں گنبد خضریؐ پہ ہوں ٹکی ناصؔر |
| لبوں پہ جاری ہو صل علی، غنیمت ہے |
معلومات