| غزل |
| میری یادیں اُجالتا ہے کوئی |
| اب بھی مُجھ کو پُکارتا ہے کوئی |
| میری سوچوں پہ اُس کا پہرہ ہے |
| شعر میرے نِکھارتا ہے کوئی |
| جیسے جلتے دئے منڈیروں پر |
| عُمر اپنی گزارتا ہے کوئی |
| کھینچ لاتا ہے روشنی میں مُجھے |
| یوں مقدر اجالتا ہے کوئی |
| ہم سے مِلنے کے بعد سمجھو گے |
| جیت کر کیسے ہارتا ہے کوئی |
| ہے کوئی جو نظر نہیں آتا |
| ساری دُنیا کو پالتا ہے کوئی |
| کر کے خود کو تباہ اے مانی |
| تیری ہستی سنوارتا ہے کوئی |
معلومات