| ہم شکار اِس ظلم کا رب جانے کیسے ہو گئے |
| ہم پہ تیرا ہجر آیا، اور بوڑھے ہو گئے |
| جب لگے کی چوٹ دل پر پھر ہی تم یہ جانو گے |
| کِھلتے چہرے ایک دم افسردہ کیسے ہو گئے |
| سب طبیبوں کی دوائیں رہ گئیں یونہی دھری |
| دیکھنے سے تیرے سب بیمار اچھے ہو گئے |
| فتنہِ دوراں میں تھی یہ فکر جائیں کس طرف |
| تم کو جو دیکھا تمہاری ہی طرف کے ہو گئے |
| میں کبھی دور اپنوں سے رہنے نہیں والا تھا، پَر |
| مرضیِ تقدیر تھی، حالات ایسے ہو گئے |
| سامنے تھے لوگ ایسے ہم نہ کچھ بھی کہہ سکے |
| ہائے سچے ہو کے بھی ہم دیکھو جھوٹے ہو گئے |
| ہم تو شاہؔد اُن کے ہو کے جی رہے ہیں اب تلک |
| وہ جو تھے ہی بے مروت اور کسی کے ہو گئے |
معلومات