جو ان کی جستجو ہے یہ کرم حضور کا ہے
یہ جو دل کی آرزو ہے یہ کرم حضور کا ہے
اللہ کے بعد وہ ہیں ان کے ہیں بعد ہی سب
حق حق ہے حق ہو ہے یہ کرم حضور کا ہے
نورِ نبی جو پیدا خالق کے نور سے ہے
اس سے ہی سب نمو ہے یہ کرم حضور کا ہے
پیتے ہیں جس سے سالک نوری جو جام ہیں سب
مدنی وہ آب جو ہے یہ کرم حضور کا ہے
ہے من میں ذکر ان کا دل میں ہے فکر ان کی
ان کی ہی گفتگو ہے یہ کرم حضور کا ہے
دل کا جو حال ہے آنکھوں سے وہ ہی وا ہے
عکس ان کا چار سو ہے یہ کرم حضور کا ہے
خالق کو یاد ان کی ہے خلق کو دات ان کی
ذکر ان کا کو بکو ہے یہ کرم حضور کا ہے
قصرِ دنی میں وہ ہیں قوسین میں بھی وہ ہیں
یہ لامکاں جو کو ہے یہ کرم حضور کا ہے
قادر ہے وہ ہی واحد کرے جو بھی وہ ہے صاحب
کوثر ان کا جو سبو ہے یہ کرم حضور کا ہے
حبِ مصطفیٰ میں گریا کچھ فکرِ جانِ ما میں
دیتا روح کو وضو ہے یہ کرم حضور کا ہے
سب اس سے آبرو ہے یہ کرم حضور کا ہے
مقصود جو ہے مدحت یہ محمود آرزو ہے
سب اس سے آبرو ہے یہ کرم حضور کا ہے

18