پیار کی نار میں خود کو معدوم کر
ماضی کی یاد سے خود کو محروم کر
لوگ کرتے وفا دنیا میں جب نہیں
تم بھی الفت سے نا خود کو ملزوم کر
بات غفلت کی ہو یا ہو نفرت کی اب
مت کسی اپنے کو خود سےمقسوم کر
چاند تاروں کو جب اپنا کہتے ہو تم
دل بسا تھا کہاں خود سے معلوم کر
سب ہی فیضان کو دیکھ کر بولے اب
سارے رشتوں کو اب خود سے منظوم کر

0
120