| پیار کی نار میں خود کو معدوم کر |
| ماضی کی یاد سے خود کو محروم کر |
| لوگ کرتے وفا دنیا میں جب نہیں |
| تم بھی الفت سے نا خود کو ملزوم کر |
| بات غفلت کی ہو یا ہو نفرت کی اب |
| مت کسی اپنے کو خود سےمقسوم کر |
| چاند تاروں کو جب اپنا کہتے ہو تم |
| دل بسا تھا کہاں خود سے معلوم کر |
| سب ہی فیضان کو دیکھ کر بولے اب |
| سارے رشتوں کو اب خود سے منظوم کر |
معلومات