| محبت کے رنگوں میں بھیگا بدن ہے |
| سمندر کی موجوں میں مستی چھلن ہے |
| ہوا نے بکھیرے یہ زلفوں کے گیسو |
| کہ جیسے فلک پر کوئی انجمن ہے |
| یہ موسم، یہ ساحل، یہ بہتی ہوائیں |
| تمہاری نگاہوں میں مستی کا فن ہے |
| لبوں کی حدت میں رس گھل رہا ہے |
| بدن کی تپش میں لگی انجمن ہے |
| یہی وقت ٹھہرے، یہی رات ٹھہرے |
| کہ بانہوں میں لپٹی ہوئی ہر کرن ہے |
معلومات