محبت کے رنگوں میں بھیگا بدن ہے
سمندر کی موجوں میں مستی چھلن ہے
ہوا نے بکھیرے یہ زلفوں کے گیسو
کہ جیسے فلک پر کوئی انجمن ہے
یہ موسم، یہ ساحل، یہ بہتی ہوائیں
تمہاری نگاہوں میں مستی کا فن ہے
لبوں کی حدت میں رس گھل رہا ہے
بدن کی تپش میں لگی انجمن ہے
یہی وقت ٹھہرے، یہی رات ٹھہرے
کہ بانہوں میں لپٹی ہوئی ہر کرن ہے

15