| ہجر کے ساتھ ہاتھ ہو جائے |
| رنج و غم سے نجات ہو جائے |
| روشنی بانٹ دو زمانے میں |
| اس سے پہلے کہ رات ہو جائے |
| پہلے دیدار ہو مجھے تیرا |
| پھر فنا میری ذات ہو جائے |
| مُجھ کو مل جائے تیرا ساتھ اگر |
| شبِ ہجراں کو مات ہو جائے |
| چاند بن کر چمکنا میرے ساتھ |
| جب بھی اے دوست رات ہو جائے |
| تُم میری روح میں سما جاؤ |
| جاوداں میری ذات ہو جائے |
| مانی وہ سامنے کھڑا تو ہے |
| آنکھوں آنکھوں میں بات ہو جائے |
معلومات