| میں تجھے گلے لگانا چاہتا تھا |
| حال دل تجھ کو سنانا چاہتا تھا |
| تم سمندر پار بھی آ ہی نہ سکے |
| وقت تب شاید ستانا چاہتا تھا |
| کیسے ملتے ہو مجھے سوتے ہوئے تم |
| خواب وہ تجھ کو سنانا چاہتا تھا |
| جانتا ہوں میں بہت مصروف ہو تم |
| کام خود کے بھی جتانا چاہتا تھا |
| دل کی حسرت دل میں ہے اب بھی پیارے |
| تجھ سے دل ہنسنا ہنسانا چاہتا تھا |
| چھوڑ بھی دے اب گلے شکوے سبھی حسن |
| صاف کہہ رونا رلانا چاہتا تھا |
معلومات