ہے آرزو یہ دل کی ان کی سنائے نعت
ہر من میں تشنگی کو مولا مٹائے نعت
الطافِ مصطفیٰ سے ہستی میں ہے سکوں
راحت بنے جو جاں کی من میں وہ آئے نعت
میری یہ آنکھ دیکھے انوارِ دل پزیر
جائے نظر یہ جس جا مولا یہ لائے نعت
رونق دہر میں ساری منظر حسین تر
لگتا ہے مجھ کو فطرت اُن کی دکھائے نعت
ہر جان کی ہیں چاہت مقصودِ کائنات
لولاک کہہ کے مولا ان کی سنائے نعت
مجلس وہ حشر میں جو قادر لگائے گا
لگتا ہے یومِ محشر ہو گا برائے نعت
محمود کہہ ہوا سے بطحا میں جا گروں
تاکہ نبی کے در پر عاجز سنائے نعت

28