مجھ کو لہو کے بدلے تم پھول تو نہ دوگے |
دشنام ہی کی صورت لیکن جواب آئے |
کیا جانے کس گھڑی ہم پھر ان کے ساتھ ہو لیں |
یادوں کے قافلے اب پھر بے حساب آئے |
پھر آج میرے بھائی قابل ہی بن گئے ہیں |
کہ ذبح کر کے ہم کو مٹی میں داب آئے |
آنکھیں لہو فشاں ہیں اور دل میں حشر برپا |
معلوم ہی نہیں یہ کب انقلاب آئے |
معلومات