| میں چاہتا ہوں خُدا اتنی سی خُدائی دے |
| میں جس کو دیکھوں اُسے روشنی دکھائی دے |
| سُنائی ہی نہیں دیتیں مری صدائیں اُسے |
| میں چاہتا ہوں وہ بھی ایسے ہی دُہائی دے |
| میں چاہتا ہوں اس کو بھی رنگ دِکھ جاویں |
| میں چاہتا ہوں اسے بھی کوئی جُدائی دے |
| یہ تیرے سر سے بلائیں ٹلیں اور اس کے لیے |
| ہٹا نقاب اور جُگنوؤں کو رہائی دے |
| میں چاہتا ہوں اُسے بھی ہو کوئی جاں سے عزیز |
| میں چاہتا ہوں اُسے بھی وہ بےوفائی دے |
| یہ سوچ کر اس لمبی قطار میں کھڑا ہوں |
| کبھی تو وہ اپنے پہلو کی رسائی دے |
| یہ میرا چہرہ مری آنکھیں میرا شوق تو دیکھ |
| نظر میں آ فیصل اور ہم نوائی دے |
| فیصل ملک |
| مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
| مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن |
معلومات