ہے چیز کیا یہ دنیا مانگوں نہ تاجِ شاہی
دلبر جمیلِ ہستی میرے کریم ماہی
اس آرزو میں ہر دم اُن کے حسیں نظارے
جو ہیں جمالِ یزداں دارین دیں گواہی
ہیں جانِ جان جاناں گویا ہے کل زمانہ
لولاک دان اُن کو اُن کی ہے عام شاہی
جن سے جہاں فروزاں ہستی ہے اُن پہ نازاں
ظلمت چَھٹی اُنہی سے دور اُن سے ہر سیاہی
جاتے ہیں فیض اُن کے کونین میں کراں تک
سلطانِ دو جہاں کے الطاف میں فلاحی
دارین سارے ہمدم خدمت میں مصطفیٰ کی
کونین فوج اُن کی جبریل بھی سپاہی
اُن کے ہیں دان بٹتے دونوں جہاں میں ہمدم
جھولی بھریں یہ ان کی جو در پہ آئیں راہی
جاری ثنا نبی کی کون و مکاں میں ہر دم
محمود نغمے اُن کے گاتے ہیں مرغ و ماہی

0
7