| بی بی مریم کی تم سہیلی ہو |
| یعنی نا محرموں سے بچتی ہو |
| تم نہیں پڑھتی سارہ، ثروت کو |
| اس لیے خود کشی سے ڈرتی ہو |
| پیار میں پہلے کتنی شوخ تھیں تم |
| اب جو کرنا ہو کر گزرتی ہو؟ |
| وہ تو آیاتِ دل سناتی تھی |
| تم تو بس زہر ہی اگلتی ہو |
| تم سے مل کر خدا بھی ملتا ہے |
| تم مجھے کوہِ طور لگتی ہو |
| یار اک بات تو بتاؤ مجھے |
| مجھ میں کیا ہے جو اتنا مرتی ہو |
| میں تمھیں دیکھتا تھا ساری رات |
| آگ کے سامنے پگھلتی ہو |
| نور شیر |
معلومات