غربتوں میں بھی بھلائی کے ٹکانے مانگے
دشمنوں سے بھی صفائی کے فسانے مانگے
زاویے اتنے بھی میرے ہے نہیں ٹیڑے اب
ہم نے فرصت میں جدائی کے زمانے مانگے
کون دیتا ہے گدائی میں وراثت اپنی
ایسی خدمت کے نہیں میں نے شہانے مانگے
اب مروت تھی یا سب پر تھی عنایت ان کی
جب سے الفت کے مثالی ہیں یرانے مانگے
سب نے فیضان کہا ان سے مسافر ہیں ہم
بولے انداز رہائی کے پرانے مانگے

121