درد سہتے جاتے ہیں
شعر کہتے جاتے ہیں
ہم کہ بحرِ عشق میں
کیسے بہتے جاتے ہیں
جس میں عکس ہو ترا
غزلیں کہتے جاتے ہیں
تیرے بن جو گزرے ہیں
لمحے سہتے جاتے ہیں
سارے خواب جاوداں
دِل میں رہتے جاتے ہیں

0
16