| کیوں روا رکھتے ہو مُجھ سے سرد مہری بے سبب |
| بِیچ میں لانا پڑے تھانہ کچہری بے سبب |
| میں نے اُس رُخ سے اِسے جِتنا الگ رکھا عبث |
| آنکھ تھی گُستاخ میری جا کے ٹھہری بے سبب |
| ناں کِسی پائل کی چھن چھن، ناں کہِیں دستک کوئی |
| کر رہی ہے وار گہرے رات گہری بے سبب |
| اِس کے بھاگوں میں عُروسی پُھول لِکھے ہی نہ تھے |
| جاگتی رہتی ہے شب میں اِک مسہری بے سبب |
| پیڑ سے رِشتہ ہے اِس کا، اور زمِیں کے ساتھ بھی |
| دے رہی پِھر بھی دُہائی ہے گلہری بے سبب |
| اپنے حق کے واسطے سب ہی وہاں موجُود تھے |
| آ گیا زد میں مگر اشرف سلہری بے سبب |
| سچ کو سُننے کا بھلا کب حوصلہ اِس میں رشِیدؔ |
| بن رہی ہے کیوں حکُومت ایسی بہری بے سبب |
| رشید حسرتؔ |
معلومات