وصل کا موسم ہے تھوڑی! کیا کریں
ہجر کی چادر ہے اوڑھی کیا کریں
ایک دریا کے کناروں کی طرح
کیا عجب اپنی ہے جوڑی کیا کریں
سرد آہوں کی کسک یخ بستہ تھی
آئینے کی آنکھ پھوڑی کیا کریں
شور اٹھا لائے ہی ہم بازار سے
جیب میں ہوگی نہ کوڑی کیا کریں
درد کی آندھی کا جیسے رقص تھا
ایک اک رگ ہے مروڑی کیا کریں
گردشِ دوراں نے ورثے میں ہمیں
اتنی تنہائی ہے چھوڑی کیا کریں
وقت کی آہٹ ہے شؔیدا بے لگام
اک سبک رفتار گھوڑی کیا کریں

0
6